مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
صلح کی ترغیب
حدیث نمبر: 5031
وَعَنْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ وَيَقُولُ خَيْرًا وَيَنْمِي خَيْرًا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَزَادَ مُسْلِمٌ قَالَتْ: وَلَمْ أَسْمَعْهُ-تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-يُرَخِّصُ فِي شَيْءٍ مِمَّا يَقُولُ النَّاسُ كَذِبٌ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: الْحَرْبُ وَالْإِصْلَاحُ بَيْنَ النَّاسِ وَحَدِيثُ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ وَحَدِيثُ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا
اُم کلثوم بن عقبہ بن ابی مقیط رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”لوگوں کے درمیان صلح کرانے والا شخص جھوٹا نہیں، وہ (دونوں سے) خیر و بھلائی کی بات کرتا ہے اور (دونوں کو) خیر و بھلائی کی بات پہنچاتا ہے۔ “ امام مسلم نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ام کلثوم رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے انہیں یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تین امور کے علاوہ کسی معاملے میں جھوٹ بولنے کی اجازت دیتے ہوئے نہیں سنا: لڑائی (جنگ) میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے میں اور میاں بیوی کی باہم گفتگو کرنے میں۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2692) و مسلم (2605/101)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه