مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
تنہائی میں اللہ تعالیٰ کا ذکر
حدیث نمبر: 5025
وَعَن أبي رَزِينٍ أَنَّهُ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى مِلَاكِ هَذَا الْأَمْرِ الَّذِي تُصِيبُ بِهِ خَيْرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ؟ عَلَيْكَ بِمَجَالِسِ أَهْلِ الذِّكْرِ وَإِذَا خَلَوْتَ فَحَرِّكْ لِسَانَكَ مَا اسْتَطَعْتَ بِذِكْرِ اللَّهِ وَأَحِبَّ فِي اللَّهِ وَأَبْغِضْ فِي اللَّهِ يَا أَبَا رَزِينٍ هَلْ شَعَرْتَ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا خَرَجَ مَنْ بَيْتِهِ زَائِرًا أَخَاهُ شَيَّعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ كُلُّهُمْ يُصَلُّونَ عَلَيْهِ وَيَقُولُونَ: رَبَّنَا إِنَّهُ وَصَلَ فِيكَ فَصِلْهُ؟ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تُعْمِلَ جَسَدَكَ فِي ذَلِك فافعل
ابورزین (لقیط بن عامر بن صبرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس دین کی بنیاد کے متعلق نہ بتاؤں جس کے ذریعے تم دین و دنیا کی بھلائی حاصل کر لو؟ تم اہل ذکر کی مجالس اختیار کرو، جب خلوت میں ہو تو پھر جس قدر ہو سکے اپنی زبان پر اللہ کا ذکر جاری رکھو اور اللہ کی خاطر محبت کرو اور اللہ کی خاطر بغض رکھو۔ ابورزین! کیا تمہیں معلوم ہے؟ کہ آدمی جب اپنے (مسلمان) بھائی کی زیارت کے لیے (گھر سے) نکلتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کے ساتھ چلتے ہیں اور وہ سب اس کے لیے دعائیں کرتے جاتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: ہمارے پروردگار! اس نے تیری رضا کی خاطر تعلق جوڑا ہے تو اسے (اپنی رحمت و مغفرت کے ساتھ) جوڑ دے، اگر تم اپنے جسم کو ان کاموں پر لگا سکو تو لگاؤ۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9024، نسخة محققة: 8608)
٭ عثمان بن عطاء بن أبي مسلم الخراساني: ضعيف و أبوه مدلس.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف