مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
عیب پر پردہ ڈالنے والا زندہ درگور کو زندہ کرنے والا جیسا
حدیث نمبر: 4985
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَحَدَكُمْ مِرْآةُ أَخِيهِ فَإِنْ رَأَى بِهِ أَذًى فَلْيُمِطْ عَنْهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَضَعَّفَهُ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ وَلِأَبِي دَاوُدَ: «الْمُؤْمِنُ مِرْآةُ الْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ يَكُفُّ عَنْهُ ضَيْعَتَهُ وَيَحُوطُهُ مِنْ وَرَائِهِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تم میں سے ہر ایک اپنے (مسلمان) بھائی کے لیے آئینہ ہے، اگر وہ اس میں کوئی عیب دیکھے تو وہ اس سے زائل کر دے۔ “ ترمذی، اور انہوں نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ ترمذی اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: ”مومن مومن کا آئینہ ہے، اور مومن مومن کا بھائی ہے، وہ اس کا نقصان نہیں ہونے دیتا اور وہ اس کی غیر موجودگی میں اس (کے جان و مال اور عزت) کی حفاظت کرتا ہے۔ “ ضعیف جذا، رواہ الترمذی،۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «[4985/1] ضعيف جدًا، رواه الترمذي (1929) و إسناده ضعيف جدًا، فيه يحيي بن عبيد الله: متروک.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف جدًا