مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
ذلت کی نشانی زبان درازی اور بیہودگی ہے
حدیث نمبر: 4910
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْسَابُكُمْ هَذِهِ لَيْسَتْ بِمَسَبَّةٍ عَلَى أَحَدٍ كُلُّكُمْ بَنُو آدَمَ طَفُّ الصَّاعِ بِالصَّاعِ لَمْ تملؤوه لَيْسَ لِأَحَدٍ عَلَى أَحَدٍ فَضْلٌ إِلَّا بِدِينٍ وَتَقْوًى كَفَى بِالرَّجُلِ أَنْ يَكُونَ بَذِيًّا فَاحِشًا بَخِيلًا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے یہ انساب (ذات، قبیلے) کسی کے لیے باعث عار نہیں، تم سب آدم کی اولاد ہو اور تم سب باہم اس طرح برابر ہو جس طرح ایک صاع دوسرے صاع کے برابر ہوتا ہے، دین اور تقویٰ کے علاوہ کسی کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں، آدمی کے لیے عار کے لحاظ سے یہی کافی ہے کہ وہ زبان دراز، فحش گو اور بخیل ہو۔ “ حسن، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (145/4، 158) [و الطبراني في الکبير (295/17 ح 814)] و البيھقي في شعب الإيمان (5146، نسخة محققة: 4783)]
٭ عبد الله بن لھيعة صرح بالسماع عند الطبراني، و ھذا الحديث روي عنه يحيي بن إسحاق السيلحيني وھو سمع منه قبل اختلاطه، و للحديث شواھد معنوية کثيرة جدًا.»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن