مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
میں انصاریٰ غلام ہوں کیوں نہ کہا
حدیث نمبر: 4903
وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عُقْبَةَ عَنْ أبي عُقبةَ وَكَانَ مَوْلًى مِنْ أَهْلِ فَارِسَ قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُحُدًا فَضَرَبْتُ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَقُلْتُ خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْفَارِسِيُّ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: هَلَّا قُلْتَ: خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْأَنْصَارِيُّ؟. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبدالرحمٰن بن ابی عقبہ ؒ، ابو عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ اہل فارس کے آزاد کردہ غلام تھے، انہوں نے کہا: میں غزوۂ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک تھا، میں نے ایک مشرک پر وار کیا تو میں نے کہا: اسے میری طرف سے وصول (برداشت) کرو، میں فارسی النسل ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تم نے ایسے کیوں نہ کہا، اسے میری طرف سے وصول (برداشت) کرو اور میں انصاری، جوان ہوں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5123)
٭ محمد بن إسحاق مدلس: عنعن و عبد الرحمٰن بن أبي عقبة مستور لم يوثقه غير ابن حبان.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف