مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
کیا سارا کا سارا اندر آ جاؤں
حدیث نمبر: 4890
وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ فَسَلَّمْتُ فَرَدَّ عَلَيَّ وَقَالَ: «ادْخُلْ» فَقُلْتُ: أَكُلِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «كُلُّكَ» فَدَخَلْتُ. قَالَ عُثْمَان بن أبي عَاتِكَة: إِنَّمَا قَالَ أَدْخُلُ كُلِّي مِنْ صِغَرِ الْقُبَّةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ چمڑے کے چھوٹے سے خیمے میں تھے، میں نے سلام عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: ”اندر آ جاؤ۔ “ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سارا (اندر آ جاؤں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم سارے کے سارے (اندر آ جاؤ)۔ “ میں اندر چلا گیا، عثمان بن ابی عاتکہ (راوی) بیان کرتے ہیں، اس نے کہا: کیا میں چھوٹے سے خیمے میں سارے کا سارا آ جاؤں؟ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (5000)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح