مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
کوئی بڑھیا جنت میں نہیں جائے گی
حدیث نمبر: 4888
وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِامْرَأَةٍ عَجُوزٍ: «إِنَّهُ لَا تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَجُوزٌ» فَقَالَتْ: وَمَا لَهُنَّ؟ وَكَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ. فَقَالَ لَهَا: «أَمَا تَقْرَئِينَ الْقُرْآنَ؟ (إِنَّا أَنْشَأْنَاهُنَّ إِنشاءً فجعلناهُنَّ أَبْكَارًا) رَوَاهُ رَزِينٌ. وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ» بِلَفْظِ «الْمَصَابِيحِ»
انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بڑھیا عورت سے فرمایا: ”کوئی بڑھیا جنت میں نہیں جائے گی۔ “ اس (عورت) نے عرض کیا: ان کے لیے کیا (مانع) ہے؟ اور وہ قرآن پڑھتی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: ”کیا تم قرآن نہیں پڑھتی ہو؟ بے شک ہم نے ان (حوروں) کو ایک خاص طریقے پر پیدا کیا ہے، پھر ان کو کنوارا رکھا۔ “ رزین۔ شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ ہیں۔ ضعیف، رواہ رزین و فی شرح السنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه رزين (لم أجده) و البغوي في شرح السنة (183/13 بعد ح 3606) [والترمذي في الشمائل (239) و البغوي في مصابيح السنة (335/3. 336ح 3796)]
٭ مبارک بن فضالة مدلس و عنعن و الحسن البصري: مرسل، وله شاھد ضعيف عند ابن الجوزي في کتاب الوفاء و سنده ضعيف فيه رجل لم يسم، انظر تنقيح الرواة (321/3)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف