Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ وصیتیں
حدیث نمبر: 4866
وَعَن أبي ذرٍّ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ إِلَى أَنْ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْصِنِي قَالَ: «أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ فَإِنَّهُ أَزْيَنُ لِأَمْرِكَ كُلِّهِ» قُلْتُ: زِدْنِي قَالَ: «عَلَيْكَ بِتِلَاوَةِ الْقُرْآنِ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّهُ ذِكْرٌ لَكَ فِي السَّمَاءِ وَنُورٌ لَكَ فِي الْأَرْضِ» . قُلْتُ: زِدْنِي. قَالَ: «عَلَيْكَ بِطُولِ الصَّمْتِ فَإِنَّهُ مَطْرَدَةٌ لِلشَّيْطَانِ وَعَوْنٌ لَكَ عَلَى أَمْرِ دِينِكَ» قُلْتُ: زِدْنِي. قَالَ: «إِيَّاكَ والضحك فَإِنَّهُ يُمِيتُ الْقَلْبَ وَيَذْهَبُ بِنُورِ الْوَجْهِ» قُلْتُ: زِدْنِي. قَالَ: قُلِ الْحَقَّ وَإِنْ كَانَ مُرًّا. قُلْتُ: زِدْنِي. قَالَ: «لَا تَخَفْ فِي اللَّهِ لومة لائم» . قلت: زِدْنِي. لِيَحْجُزْكَ عَنِ النَّاسِ مَا تَعْلَمُ مِنْ نَفْسِكَ
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور یہاں تک بیان کیا، انہوں نے کہا، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے وصیت فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ وہ تیرے تمام اُمور کے لیے زیادہ باعث زینت ہے۔ میں نے عرض کیا: مزید فرمائیں! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن کی تلاوت اور اللہ عزوجل کا ذکر کر کیونکہ وہ آسمان میں تیرے تذکرے اور زمین میں تیرے لیے نور کا باعث ہے۔ میں نے عرض کیا: مجھے مزید وصیت فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمیشہ خاموشی اختیار کرو، کیونکہ وہ شیطان کو دور کرنے اور تیرے دین کے معاملے میں تیری مددگار ہے۔ میں نے عرض کیا، مزید فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زیادہ ہنسنے سے بچو، کیونکہ وہ دل کو مردہ کر دیتا ہے اور چہرے کے نور کو ختم کر دیتا ہے۔ میں نے عرض کیا: مزید وصیت فرمائیں، راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حق بیان کر خواہ وہ کڑوا ہو۔ میں نے عرض کیا، مزید فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کے معاملے میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈر۔ میں نے عرض کیا، مزید فرمائیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھے تیری خامیوں کا علم، لوگوں کو بُرا بھلا کہنے سے روکے رکھے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4942، نسحة محققة: 4592)
٭ فيه يحيي بن سعيد السعدي البصري مجروح، جرحه العقيلي و ابن حبان و لم يوثق البتة و لحديثه شاھد ضعيف، انظر تنقيح الرواة (318/3)»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف