مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنے والا
حدیث نمبر: 4835
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْعَبْدَ لَيَقُولُ الْكَلِمَةَ لَا يَقُولُهَا إِلَّا لِيُضْحِكَ بِهِ النَّاسَ يَهْوِي بِهَا أَبْعَدَ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَإِنَّهُ لَيَزِلُّ عَنْ لِسَانِهِ أَشَدَّ مِمَّا يَزِلُّ عَنْ قَدَمِهِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ (لم تتمّ دراسته)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک بندہ محض لوگوں کو ہنسانے کے لیے بات کرتا ہے اور وہ اس کی وجہ سے زمین و آسمان کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ دور جہنم میں گر جاتا ہے، اور وہ اپنے پاؤں کی طرف سے پھسلنے سے اتنا نہیں پھسلتا جتنا کہ وہ زبان کے پھسلنے سے پھسلتا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4832، نسخة محققة: 4492) [والبغوي في شرح السنة (319/14) واللفظ له]
٭ فيه يحيي بن عبيد الله التيمي: متروک، روي عن أبيه إلخ.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا