مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
جنت میں لے جانے والے اعمال
حدیث نمبر: 4833
وَعَن بلالِ بن الحارثِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَعْلَمُ مَبْلَغَهَا يَكْتُبُ اللَّهُ لَهُ بِهَا رِضْوَانَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ. وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنَ الشَّرِّ مَا يَعْلَمُ مَبْلَغَهَا يَكْتُبُ اللَّهُ بِهَا عَلَيْهِ سَخَطَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَرَوَى مَالِكٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه نَحوه
بلال بن حارث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک آدمی بھلائی کی بات کرتا ہے اور وہ اس کی قدر و منزلت سے آگاہ نہیں ہوتا جس کے بدلہ میں اللہ اس شخص کے لیے روزِ قیامت تک اپنی رضا لکھ دیتا ہے، اور بے شک آدمی کوئی بُری بات کر دیتا ہے اور وہ اس کی بھی اہمیت نہیں جانتا تو اس کی وجہ سے اللہ روزِ قیامت تک کے لیے اپنی ناراضی لکھ دیتا ہے۔ “ شرح السنہ۔ اور امام مالک، ترمذی اور ابن ماجہ نے اسی کی مثل روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ فی شرح السنہ و مالک و الترمذی و ابن ماجہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (315/14 ح 4125) و مالک في الموطأ (985/2 ح 1914) و الترمذي (2319 وقال: حسن صحيح) و ابن ماجه (3969)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن