مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
اعلانیہ گناہ اور عیب جوئی کبیرہ گناہ
حدیث نمبر: 4831
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «من تَرَكَ الْكَذِبَ وَهُوَ بَاطِلٌ بُنِيَ لَهُ فِي ربض الْجنَّة وَمن ترك المراء وَهُوَ مُحِقٌّ بُنِيَ لَهُ فِي وَسَطِ الْجَنَّةِ وَمَنْ حَسَّنَ خُلُقَهُ بُنِيَ لَهُ فِي أَعْلَاهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَكَذَا فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَفِي الْمَصَابِيحِ قَالَ غَرِيبٌ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دیتا ہے درآنحالیکہ وہ باطل پر تھا۔ اس کے لیے جنت کے کنارے پر ایک گھر بنا دیا جاتا ہے، اور جس نے حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا ترک کر دیا تو اس کے لیے جنت کے وسط میں گھر بنا دیا جاتا ہے، اور جس نے اپنا اخلاق سنوار لیا، اس کے لیے اس میں بلند جگہ پر گھر بنا دیا جاتا ہے۔ “ امام ترمذی نے اس حدیث کو بیان کیا ہے اور اسے حسن کہا ہے، اور اسی طرح شرح السنہ اور مصابیح میں ہے، فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و فی شرح السنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1993) و البغوي في شرح السنة (82/13 ح 3502) وذکره في مصابيح السنة (322/3. 323 ح 3760) [و رواه ابن ماجه (51)]
٭ سلمة بن وردان ضعيف و حديث أبي داود (4800) يغني عنه.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف