مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
جہاد کے دوران اشعار کہنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 4795
عَن كعبِ بنِ مالكٍ أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قد أنزلَ فِي الشعرِ مَا أَنْزَلَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمُؤْمِنَ يُجَاهِدُ بِسَيْفِهِ وَلِسَانِهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَكَأَنَّمَا تَرْمُونَهُمْ بِهِ نَضْحَ النَّبْلِ» رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَفِي «الِاسْتِيعَابِ» لِابْنِ عَبْدِ الْبَرِّ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَرَى فِي الشِّعْرِ؟ فَقَالَ: «إِنَّ الْمُؤْمِنَ يُجَاهد بِسَيْفِهِ وَلسَانه»
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے شعر کی مذمت کے بارے میں حکم اتارا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک مومن اپنی تلوار اور اپنی زبان سے جہاد کرتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! (یہ ہجو اس طرح ہے) گویا تم ان پر تیر اندازی کر رہے ہو۔ “ استیعاب لابن عبدالبر میں ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ شعر کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک مومن اپنی تلوار اور اپنی زبان کے ساتھ جہاد کرتا ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ فی شرح السنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه البغوي في شرح السنة (378/12 ح 3409) [و أحمد (456/3 والزھري صرح بالسماع عنده) و رواه أحمد (460/3، 387/6) وصححه ابن حبان (الموارد: 2018)]
٭ عبد الرحمٰن بن عبد الله بن کعب بن مالک سمع من جده کما في صحيح البخاري (2948)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح