مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
حزن نام نہ بدلنے کا خمیازہ
حدیث نمبر: 4781
عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَحَدَّثَنِي أَنَّ جَدَّهُ حَزْنًا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا اسْمُكَ؟» قَالَ: اسْمِي حَزْنٌ قَالَ: «بَلْ أَنْتَ سَهْلٌ» قَالَ: مَا أَنَا بِمُغَيِّرٍ اسْمًا سَمَّانِيهِ أَبِي. قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: فَمَا زَالَتْ فِينَا الْحُزُونَةُ بَعْدُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبد الحمید بن جبیر بن شیبہ بیان کرتے ہیں، میں سعید بن مسیّب کے پاس بیٹھا تھا، انہوں نے مجھے حدیث بیان کی کہ ان کے دادا حزن، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: ”تمہارا نام کیا ہے؟“ اس نے کہا: میرا نام حزن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(نہیں) بلکہ تم سہل ہو۔ “ اس نے کہا: میں اپنے والد کے رکھے ہوئے نام کو تبدیل نہیں کروں گا، ابن مسیّب نے فرمایا: اس کے بعد ہم میں ”حزونت“ (سختی) برقرار رہی۔ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6190)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح