Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
نام و کنیت دونوں کی اباحت
حدیث نمبر: 4771
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وَلَدْتُ غُلَامًا فَسَمَّيْتُهُ مُحَمَّدًا وَكَنَّيْتُهُ أَبَا الْقَاسِمِ فَذُكِرَ لِي أَنَّكَ تَكْرَهُ ذَلِكَ. فَقَالَ: «مَا الَّذِي أَحَلَّ اسْمِي وَحرم كنيتي؟ أَو ماالذي حَرَّمَ كُنْيَتِي وَأَحَلَّ اسْمِي؟» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَقَالَ محيي السّنة: غَرِيب
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا ہے اور میں نے اس کا نام محمد اور اس کی کنیت ابوالقاسم رکھی ہے، لیکن مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ اسے ناپسند فرماتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون ہے وہ جس نے حلال قرار دیا میرا نام رکھنا اور حرام کیا میری کنیت رکھنا، یا کون ہے وہ جس نے حرام کیا میری کنیت رکھنا اور حلال کیا میرا نام رکھنا؟ ابوداؤد، اور محی السنہ ؒ نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4968)
٭ فيه محمد بن عمران الحجبي: مستور.»

قال الشيخ الألباني: ضَعِيفٌ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف