مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
مبہم (مشکوک) الفاظ میں احتیات
حدیث نمبر: 4760
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ عَبدِي وَأمتِي كلكُمْ عباد اللَّهِ وَكُلُّ نِسَائِكُمْ إِمَاءُ اللَّهِ. وَلَكِنْ لِيَقُلْ: غُلَامِي وَجَارِيَتِي وَفَتَايَ وَفَتَاتِي. وَلَا يَقُلِ الْعَبْدُ: رَبِّي ولكنْ ليقلْ: سَيِّدِي وَفِي رِوَايَةٍ: لِيَقُلْ: سَيِّدِي وَمَوْلَايَ. وَفِي رِوَايَةٍ: لَا يَقُلِ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ: مَوْلَايَ فَإِنَّ مولاكم اللَّهُ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی یوں نہ کہے: میرے بندے (غلام) میری بندی (لونڈی)، تم سب اللہ کے بندے اور غلام ہو جبکہ تمہاری سب خواتین اللہ کی لونڈیاں ہیں، بلکہ تم یوں کہا کرو: میرے لڑکے، میری لڑکی، اور غلام بھی یوں نہ کہے: میرے رب! بلکہ یوں کہے: میرے آقا۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے: وہ یوں کہے: میرے سیّد، میرے مولا۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے: ”غلام اپنے آقا سے میرے مولا نہ کہے، کیونکہ تمہارا مولا اللہ ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2249/13، الرواية الثانية 2249/15، و الثالثة 2249/14)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (2249/13)