مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
بغیر اجازت آنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 4671
عَنْ كَلَدَةَ بْنِ حَنْبَلٍ: أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُميةَ بعث بِلَبن أَو جدابة وَضَغَابِيسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَعْلَى الْوَادِي قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ وَلَمْ أُسَلِّمْ وَلَمْ أَسْتَأْذِنْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْجِعْ فَقُلِ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
کلدہ بن حنبل سے روایت ہے کہ صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ نے (میرے ہاتھ) دودھ یا ہرن کا بچہ اور ککڑی، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجی، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بالائی علاقے میں تھے، راوی بیان کرتے ہیں، میں آپ کے پاس گیا تو میں نے نہ سلام کیا اور نہ اجازت طلب کی، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”واپس جاؤ اور کہو: السلام علیکم! کیا میں آ سکتا ہوں؟“ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2710 وقال: حسن غريب) و أبو داود (5176)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن