مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
سلام کا اجر و ثواب
حدیث نمبر: 4644
وعنِ عمرَان بن حُصَيْن أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَرَدَّ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «عشر» . ثمَّ جَاءَ لآخر فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ فَرَدَّ عَلَيْهِ فَقَالَ: «ثَلَاثُونَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: السلام علیکم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے جواب دیا، پھر وہ بیٹھ گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(اس کے لیے) دس (نیکیاں) ہیں۔ “ پھر دوسرا شخص آیا اور اس نے کہا: السلام علیکم و رحمۃ اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے جواب دیا، جب وہ بیٹھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(اس کے لیے) بیس (نیکیاں) ہیں۔ “ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا: السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے جواب دیا، جب وہ بیٹھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(اس کے لیے) تیس (نیکیاں) ہیں۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2689 وقال: حسن غريب) و أبو داود (5195)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن