مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
راستے کا حق
حدیث نمبر: 4640
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ» . فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا. قَالَ: «فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ» . قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «غَضُّ الْبَصَرِ وَكَفُّ الْأَذَى وَرَدُّ السَّلَام والأمرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْي عَن الْمُنكر»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ ع��یہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”راستوں میں بیٹھنے سے اجتناب کرو۔ “ صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! وہاں بیٹھنا ہماری مجبوری ہے اس کے بغیر گزارہ نہیں، ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم نے ضرور بیٹھنا ہی ہے تو پھر راستے کا حق ادا کرو۔ “ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! راستے کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نظریں جھکانا، تکلیف نہ پہنچانا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6229) و مسلم (114/ 2121)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه