صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
2. بَابُ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ:
باب: بے پر کے تیر یعنی لکڑی گز وغیرہ سے شکار کرنے کا بیان۔
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ فِي الْمَقْتُولَةِ بِالْبُنْدُقَةِ، تِلْكَ الْمَوْقُوذَةُ، وَكَرِهَهُ سَالِمٌ، والْقَاسِمُ، ومُجَاهِدٌ، وإِبْرَاهِيمُ، وعَطَاءٌ، والْحَسَنُ، وَكَرِهَ الْحَسَنُ رَمْيَ الْبُنْدُقَةِ فِي الْقُرَى وَالْأَمْصَارِ وَلَا يَرَى بَأْسًا فِيمَا سِوَاهُ.
اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے غلے سے مر جانے والے شکار کے متعلق کہا کہ وہ بھی «موقوذة» (بوجھ کے دباؤ سے مرا ہوا ہے جو حرام ہے) اور سالم، قاسم، مجاہد، ابراہیم، عطاء اور امام حسن بصری رحمہم اللہ اجمعین نے اس کو مکروہ رکھا ہے۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ گاؤں اور شہروں میں غلے چلانے کو مکروہ سمجھتے تھے اور ان کے سوا دوسری جگہوں (میدان، جنگل وغیرہ) میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے تھے۔