مشكوة المصابيح
كتاب الرؤيا
كتاب الرؤيا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جنتیوں اور جہنمیوں کے حالات سے آگاہ ہونا
حدیث نمبر: 4621
وَعَن سُمرةَ بنِ جُندب قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ: «مَنْ رَأَى مِنْكُمُ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا؟» قَالَ: فَإِنْ رَأَى أَحَدٌ قَصَّهَا فَيَقُولُ: مَا شَاءَ اللَّهُ فَسَأَلَنَا يَوْمًا فَقَالَ: «هَلْ رَأَى مِنْكُمْ أَحَدٌ رُؤْيَا؟» قُلْنَا: لَا قَالَ: لَكِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَأَخَذَا بِيَدَيَّ فَأَخْرَجَانِي إِلَى أَرْضٍ مُقَدَّسَةٍ فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ وَرَجُلٌ قَائِمٌ بِيَدِهِ كَلُّوبٌ مِنْ حَدِيدٍ يُدْخِلُهُ فِي شِدْقِهِ فَيَشُقُّهُ حَتَّى يَبْلُغَ قَفَاهُ ثُمَّ يَفْعَلُ بِشِدْقِهِ الْآخَرِ مِثْلَ ذَلِكَ وَيَلْتَئِمُ شِدْقُهُ هَذَا فَيَعُودُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ. قُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَا: انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ عَلَى قَفَاهُ وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِهِ بِفِهْرٍ أَوْ صَخْرَةٍ يَشْدَخُ بِهَا رَأْسَهُ فَإِذَا ضَرَبَهُ تَدَهْدَهَ الْحَجَرُ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ لِيَأْخُذَهُ فَلَا يَرْجِعُ إِلَى هَذَا حَتَّى يَلْتَئِمَ رَأْسُهُ وَعَادَ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ فَعَادَ إِلَيْهِ فَضَرَبَهُ فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَا: انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا إِلَى ثَقْبٍ مِثْلِ التَّنُّورِ أَعْلَاهُ ضَيِّقٌ وَأَسْفَلَهُ وَاسِعٌ تَتَوَقَّدُ تَحْتَهُ نَارٌ فَإِذَا ارْتَفَعَتِ ارْتَفَعُوا حَتَّى كَادَ أَنْ يَخْرُجُوا مِنْهَا وَإِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوا فِيهَا وَفِيهَا رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَا: انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ عَلَى وَسْطِ النَّهَرِ وَعَلَى شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ رَمَى الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ كَانَ فَجَعَلَ كُلَّمَا جَاءَ لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ بِحَجَرٍ فَيَرْجِعُ كَمَا كَانَ فَقُلْتُ مَا هَذَا؟ قَالَا: انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى رَوْضَةٍ خَضْرَاءَ فِيهَا شَجَرَةٌ عَظِيمَةٌ وَفِي أَصْلِهَا شَيْخٌ وَصِبْيَانٌ وَإِذَا رَجُلٌ قَرِيبٌ مِنَ الشجرةِ بَيْنَ يَدَيْهِ نَارٌ يُوقِدُهَا فَصَعِدَا بِيَ الشَّجَرَةَ فأدخلاني دَار أوسطَ الشَّجَرَةِ لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا فِيهَا رِجَالٌ شُيُوخٌ وَشَبَابٌ وَنِسَاءٌ وَصِبْيَانٌ ثُمَّ أَخْرَجَانِي مِنْهَا فصعدا بِي الشَّجَرَة فأدخلاني دَار هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ مِنْهَا فِيهَا شُيُوخٌ وَشَبَابٌ فَقُلْتُ لَهُمَا: إِنَّكُمَا قَدْ طَوَّفْتُمَانِي اللَّيْلَةَ فَأَخْبِرَانِي عَمَّا رَأَيْتُ قَالَا: نَعَمْ أَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَكَذَّابٌ يُحَدِّثُ بِالْكَذْبَةِ فَتُحْمَلُ عَنْهُ حَتَّى تَبْلُغَ الْآفَاقَ فَيُصْنَعُ بِهِ مَا تَرَى إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ يُشْدَخُ رَأْسُهُ فَرَجُلٌ عَلَّمَهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَنَامَ عَنْهُ بِاللَّيْلِ وَلَمْ يَعْمَلْ بِمَا فِيهِ بِالنَّهَارِ يُفْعَلُ بِهِ مَا رَأَيْتَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي الثَّقْبِ فَهُمُ الزُّنَاةُ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ آكِلُ الرِّبَا وَالشَّيْخُ الَّذِي رَأَيْتَهُ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ إِبْرَاهِيمُ وَالصِّبْيَانُ حَوْلَهُ فَأَوْلَادُ النَّاسِ وَالَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ وَالدَّارُ الْأُولَى الَّتِي دَخَلْتَ دَارُ عَامَّةِ الْمُؤْمِنِينَ وَأَمَّا هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَاءِ وَأَنَا جِبْرِيلُ وَهَذَا مِيكَائِيلُ فَارْفَعْ رَأْسَكَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا فَوْقِي مِثْلُ السَّحَابِ وَفِي رِوَايَةٍ مِثْلُ الرَّبَابَةِ الْبَيْضَاءِ قَالَا: ذَلِكَ مَنْزِلُكَ قُلْتُ: دَعَانِي أَدْخُلْ مَنْزِلِي قَالَا: إِنَّهُ بَقِيَ لَكَ عُمُرٌ لَمْ تَسْتَكْمِلْهُ فَلَوِ اسْتَكْمَلْتَهُ أَتَيْتَ مَنْزِلَكَ «. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَذَكَرَ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَدِينَةِ فِي» بَاب حرم الْمَدِينَة
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ لیتے تو آپ اپنا رخ انور ہماری طرف کر لیتے اور فرماتے: ”آج رات تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟“ راوی بیان کرتے ہیں، اگر کسی نے دیکھا ہوتا تو وہ اسے بیان کر دیتا، اور آپ جو اللہ چاہتا، اس کی تعبیر بیان فرما دیتے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز ہم سے پوچھا: ”کیا تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟“ ہم نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”لیکن میں نے آج رات دو آدمی دیکھے، وہ میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے ہاتھوں سے پکڑا اور مجھے عرض مقدس کی طرف لے گئے، وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا اور ایک کھڑا تھا، اس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک ٹکڑا تھا، وہ اس کو اس کے جبڑے میں داخل کرتا تھا، اور اس کو اس کی گدی تک چیر دیتا تھا، پھر وہ اسی طرح دوسرے جبڑے کے ساتھ کرتا تھا، اور اتنے میں یہ (پہلا) جبڑا ٹھیک ہو جاتا تھا، اور وہ اس عمل کو دہراتا تھا، میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ ان دونوں نے کہا: (آگے) چلو، ہم چلے حتی کہ ہم ایک آدمی کے پاس آئے جو چت لیٹا ہوا تھا اور ایک آدمی چھوٹا یا بڑا پتھر لیے اس کے سرہانے کھڑا تھا اور وہ اس کے ساتھ اس کے سر کو کچل رہا تھا، جب وہ اسے مارتا تھا، تو پتھر لڑھک جاتا تھا، وہ اسے لینے جاتا لیکن اس کے واپس آنے سے پہلے اس کا سر پھر ٹھیک ہو جاتا تھا، اور وہ آدمی اس کے ساتھ پھر ویسے ہی کرتا تھا اور یہ عمل جاری رہتا ہے، میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ ان دونوں نے کہا: (آگے) چلیں، ہم چلے حتی کہ تندور جیسے سوراخ کے پاس آئے جس کا اوپر کا حصہ تنگ ہے جبکہ اس کا نچلا حصہ کھلا ہے، اس کے نیچے آگ جل رہی تھی، جب وہ اوپر اٹھتی تو اس میں موجود افراد بھی اوپر بلند ہوتے حتی کہ ایسے لگتا کہ وہ اس سے نکل جائیں گے، اور جب وہ بجھ جاتی تو وہ اس میں واپس آ جاتے اور اس میں مرد اور عورتیں برہنہ تھیں، میں نے کہا، یہ کیا ہے؟ ان دونوں نے کہا: (آگے) چلیں، ہم چلے حتی کہ ہم خون کی نہر پر پہنچے، وہاں نہر کے سامنے پتھر ہیں، وہ شخص جو نہر میں ہے جب وہ باہر نکلنے کا ارادہ کرتا تھا تو باہر کنارے پر کھڑا آدمی اس کے منہ پر پتھر پھینکتا اور اسے اپنی پہلی جگہ پر پہنچا دیتا ہے، وہ جب بھی نکلنے کے لیے آتا تھا پھر وہ اس کے منہ پر پتھر مارتا ہے تو وہ واپس وہیں چلا جاتا تھا، میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: (آگے) چلیں، ہم چلے حتی کہ ہم سر سبز و شاداب باغ میں پہنچ گئے، اس میں ایک بڑا درخت تھا اور اس کے تنے کے پاس ایک عمر رسیدہ شخص اور کچھ بچے تھے، اور درخت کے قریب ایک آدمی تھا اس کے آگے آگ تھی جسے وہ جلا رہا تھا، وہ مجھے درخت پر لے گئے، انہوں نے مجھے درخت کے وسط میں ایک گھر میں داخل کر دیا، میں نے اس سے خوبصورت گھر کبھی نہیں دیکھا، اس میں بوڑھے مرد، نوجوان، خواتین اور بچے تھے، پھر وہ مجھے وہاں سے باہر لے آئے اور درخت پر لے چڑھے، اور مجھے اس سے بھی احسن و افضل گھر میں لے گئے، اس میں بوڑھے اور جوان تھے، میں نے ان دونوں سے کہا: تم رات بھر مجھے لیے پھرتے رہے ہو، لہذا میں نے جو کچھ دیکھا اس کے متعلق مجھے بتاؤ؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! رہا وہ شخص جس کو آپ نے دیکھا کہ اس کے جبڑے کو چیرا جا رہا تھا تو وہ جھوٹا شخص تھا، وہ جھوٹ بیان کرتا تھا، پھر اس سے نقل کیا جاتا تھا حتی کہ وہ آفاق تک پہنچ جاتا، آپ نے جو دیکھا وہ روزِ قیامت تک اس کے ساتھ کیا جائے گا، وہ آدمی جو آپ نے دیکھا کہ اس کا سر کچلا جا رہا تھا، یہ وہ شخص تھا جس نے قرآن کا علم سیکھا لیکن اس نے رات کا قیام نہ کیا اور نہ دن کے وقت اس کے مطابق عمل کیا، آپ نے جو دیکھا اس کے ساتھ یہ سلوک قیامت تک جاری رہے گا، آپ نے جنہیں سوراخ میں دیکھا وہ زنا کار تھے، آپ نے جسے نہر میں دیکھا تھا وہ سود خور تھا، آپ نے درخت کے تنے کے ساتھ جس بزرگ شخص کو دیکھا وہ ابراہیم ؑ تھے اور ان کے اردگرد جو بچے تھے وہ لوگوں کی اولاد تھی، جو شخص آگ جلا رہا تھا وہ جہنم کا دروغہ مالک تھا، آپ جس پہلے گھر میں داخل ہوئے تھے وہ عام مومنوں کا گھر تھا، رہا یہ گھر تو یہ شہداء کا گھر ہے، میں جبریل ہوں اور یہ میکائیل ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا سر اٹھائیں، جب میں نے سر اٹھایا تو میرے اوپر بادلوں کی مانند تھا، ان دونوں نے کہا: یہ آپ کی منزل ہے، میں نے کہا: مجھے چھوڑ دو، میں اپنی منزل میں داخل ہو جاؤں انہوں نے کہا: ابھی آپ کی عمر باقی ہے جو آپ نے مکمل نہیں کی، جب آپ اسے مکمل کر لیں گے تو آپ اپنی منزل میں داخل ہو جائیں گے۔ “ رواہ البخاری۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ”نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں مدینہ دکھائی دینا“ باب حرم المدینۃ میں ذکر کی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (7048)
حديث عبد الله بن عمر، تقدم (2735)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: رواه البخاري (7048)