مشكوة المصابيح
كتاب الطب والرقى
كتاب الطب والرقى
ستاروں کی وجہ سے بارش کا عقیدہ کفر ہے
حدیث نمبر: 4596
وَعَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ عَلَى أَثَرِ سَمَاءٍ كَانَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ ربُّكم؟» قَالُوا: الله وَرَسُوله أعلم قَالَ: أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ فَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ وَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي وَمُؤمن بالكوكب
زید بن خالد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حدیبیہ کے مقام پر رات بارش ہو جانے کے بعد نمازِ فجر پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے فرمایا ہے: میرے بندوں میں سے بعض نے اس حال میں صبح کی کہ وہ مجھ پر ایمان لائے اور کچھ نے میرے ساتھ کفر کیا، جس شخص نے کہا: اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہم پر بارش ہوئی ہے تو وہ مجھ پر ایمان لانے والا ہے اور ستاروں کا منکر ہے اور رہا وہ شخص جس نے کہا: فلاں فلاں (ستارے کے سقوط) کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی ہے تو وہ میرے ساتھ کفر کرنے والا ہے اور ستاروں پر ایمان رکھنے والا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (846) و مسلم (125/ 71)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه