مشكوة المصابيح
كتاب الطب والرقى
كتاب الطب والرقى
ایک سچ سو جھوٹ
حدیث نمبر: 4593
وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكُهَّانِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُمْ لَيْسُوا بِشَيْءٍ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ أَحْيَانًا بِالشَّيْءِ يَكُونُ حَقًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلَيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كذبة»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”ان کی کوئی حیثیت نہیں۔ “ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! بعض اوقات وہ جو کہتے ہیں، ویسے ہی ہو جاتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی سچی بات کو جن (اوپر سے) اچک لیتا ہے تو پھر وہ مرغی کی آواز کی طرح اسے اپنے ساتھی کے کان تک پہنچا دیتا ہے، کاہن لوگ اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا دیتے ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6213) و مسلم (123/ 2228)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه