مشكوة المصابيح
كتاب الطب والرقى
كتاب الطب والرقى
کاہنوں کے پاس جانے کی ممانعت
حدیث نمبر: 4592
عَن مُعَاوِيَة بن الحكم قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُمُورًا كُنَّا نَصْنَعُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ كُنَّا نَأْتِي الْكُهَّانَ قَالَ: «فَلَا تَأْتُوا الْكُهَّانَ» قَالَ: قُلْتُ: كُنَّا نَتَطَيَّرُ قَالَ: «ذَلِكَ شَيْءٌ يَجِدُهُ أَحَدُكُمْ فِي نَفْسِهِ فَلَا يصدَّنَّكم» . قَالَ: قُلْتُ: وَمِنَّا رِجَالٌ يَخُطُّونَ قَالَ: «كَانَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ يَخُطُّ فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ فَذَاك» . رَوَاهُ مُسلم
معاویہ بن حکم بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کچھ ایسے امور و معاملات ہیں جو ہم دور جاہلیت میں کیا کرتے تھے، ہم کاہنوں کے پاس جایا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم کاہنوں کے پاس نہ جایا کرو۔ “ وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: ہم پرندوں کے ذریعے فال لیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ایسی چیز ہے جسے تم میں سے کوئی اپنے دل میں پاتا ہے وہ (فال لینا) تمہیں (کام کرنے سے) نہ روکے۔ “ وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: ہم میں سے کچھ ایسے ہیں جو لکیریں کھینچا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ایک نبی بھی لکیریں کھینچا کرتے تھے، جس کا خط ان کے خط کے موافق ہو گیا تو وہ ٹھیک ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (121/ 537)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح