مشكوة المصابيح
كتاب الطب والرقى
كتاب الطب والرقى
سناء سے بہترین علاج
حدیث نمبر: 4537
وَعَن أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهَا: «بمَ تستَمشِينَ؟» قَالَت: بالشُّبْرمِ قَالَ: «حارٌّ حارٌّ» . قَالَتْ: ثُمَّ اسْتَمْشَيْتُ بِالسَّنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّ شَيْئًا كَانَ فِيهِ الشِّفَاءُ مِنَ الْمَوْتِ لَكَانَ فِي السَّنَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے دریافت کیا، تم جلاب کے لیے کونسی دوا استعمال کرتی ہو؟ میں نے عرض کیا: شبرم (چنے کی طرح ایک دانہ ہے جو کہ بہت گرم ہے، اس کا پانی دوا کے طور پر پیتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تو انتہائی گرم ہے۔ “ وہ بیان کرتی ہیں، پھر میں سنا کے ساتھ جلاب لیتی۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی چیز میں موت کی شفا ہوتی تو وہ سنا میں ہوتی۔ “ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2081) و ابن ماجه (3461)
٭ في سماع عتبة من أسماء نظر و للحديث طريق آخر عند ابن ماجه (3461) و سنده ضعيف.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف