صحيح البخاري
كِتَاب الْعَقِيقَةِ
کتاب: عقیقہ کے مسائل کا بیان
1. بَابُ تَسْمِيَةِ الْمَوْلُودِ غَدَاةَ يُولَدُ، لِمَنْ لَمْ يَعُقَّ عَنْهُ، وَتَحْنِيكِهِ:
باب: اگر بچے کے عقیقہ کا ارادہ نہ ہو تو پیدائش کے دن ہی اس کا نام رکھنا اور اس کی تحنیک کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5468
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ يُحَنِّكُهُ فَبَالَ عَلَيْهِ فَأَتْبَعَهُ الْمَاءَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک نو مولود بچہ لایا گیا تاکہ آپ اس کی تحنیک کر دیں اس بچہ نے آپ کے اوپر پیشاب کر دیا، آپ نے اس پر پانی بہا دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5468 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5468
حدیث حاشیہ:
بچہ بعد ولادت فوراً ہی خدمت میں لایا گیا۔
آپ نے تحنیک فرمائی یعنی کھجور کا ٹکڑا اپنے دہان مبارک میں نرم کر کے بچے کو چٹا دیا۔
اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔
عقیقہ کا ارادہ نہ ہو تو پیدا ہوتے ہی ختنہ و تحنیک کرنا جائز ہے۔
عقیقہ کرنا ہو تو یہ اعمال بروز عقیقہ ہی کئے جائیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5468
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5468
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نومولود بچوں کو لایا جاتا تو آپ ان کے لیے خیر و برکت کی دعا کرتے۔
ایک بچے کو لایا گیا تو اس نے آپ کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا۔
آپ نے پانی منگوا کر کپڑے پر بہا دیا اسے دھویا نہیں۔
(صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6355)
ایک روایت میں ہے کہ بچے کو گھٹی دینے کے لیے آپ نے اپنی گود میں بٹھایا تو اس نے پیشاب کر دیا، آپ نے وہاں پانی بہا دیا۔
(صحیح البخاري، الأدب، حدیث: 6002) (2)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ اگر نومولود کے عقیقے کا ارادہ نہ ہو تو پیدا ہوتے ہی اس کا نام رکھ دیا جائے اور اسی وقت گھٹی دے دی جائے اور اگر عقیقہ کرنا ہو تو یہ کام ساتویں دن کرنا چاہیے۔
(3)
اس حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ نومولود، ولادت کے فوراً بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تو آپ نے کھجور کا ٹکڑا اپنے منہ مبارک میں چبا کر نرم کر کے بچے کے حلق میں لگا دیا۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5468
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6355
6355. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس کو لایا جاتا تو آپ ان کے لیے دعا کرتے تھے ایک مرتبہ ایک بچہ لایا گیا تو اس نے آپ کو کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا۔ آپ نے پانی منگوایا اور پیشاب کی جگہ پر اسے ڈال دیا اور کپڑے کو دھویا نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6355]
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت حسن یا حضرت حسین ام فلیس کے فرزند تھے۔
معلوم ہوا کہ شیر خوار بچے کے پیشاب پرپانی ڈال دینا کافی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6355