مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
سب سے بدتر لوگ
حدیث نمبر: 4508
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا اشْتَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ بَعْضُ نِسَائِهِ كَنِيسَةً يُقَالُ لَهَا: مَارِيَّةُ وَكَانَتْ أُمُّ سَلمَة وَأم حَبِيبَة أتتا أرضَ الْحَبَشَة فَذَكرنَا مِنْ حُسْنِهَا وَتَصَاوِيرَ فِيهَا فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: «أُولَئِكَ إِذَا مَاتَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا ثُمَّ صَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّور أُولَئِكَ شرار خلق الله»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ کی ایک بیوی نے کنیسہ کا ذکر کیا جسے ماریہ کہا جاتا ہے، ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہ سرزمینِ حبشہ گئی تھیں، انہوں نے اس کے حسن اور اس میں رکھی ہوئی تصاویر کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: ”یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان میں صالح آدمی فوت ہو جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے، پھر اس (مسجد) میں یہ تصویریں بنا دیتے، یہ اللہ کی بدترین مخلوق ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3873) و مسلم (528/16)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه