مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
تصویر کی وجہ سے چہرہ مبارک پر ناراضگی
حدیث نمبر: 4492
وَعَنْهَا أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْبَابِ فَلَمْ يَدْخُلْ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أتوبُ إِلى الله وإِلى رَسُوله مَا أذنبتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ؟» قُلْتُ: اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ. وَقَالَ: «إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّورَةُ لَا تدخله الْمَلَائِكَة»
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک چھوٹا سا تکیہ خریدا جس پر تصویریں تھیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا تو آپ دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر تشریف نہ لائے، میں نے آپ کے چہرے پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے، وہ بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں (اپنی غلطی سے) اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرتی ہوں، میں نے غلطی کیا کی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تکیہ کیسا ہے؟“ میں نے عرض کیا، میں نے اسے آپ کے لیے خریدا ہے تا کہ آپ اس پر تشریف فرما ہوں اور اس پر ٹیک لگائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ان تصویروں والوں کو روزِ قیامت عذاب دیا جائے گا، انہیں کہا جائے گا، تم نے جو تخلیق کیا اسے زندہ کرو۔ “ اور فرمایا: ”بے شک وہ گھر جس میں تصویر ہو وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5961) و مسلم (2107/96)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه