مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
بالوں کے احترام کا حکم
حدیث نمبر: 4483
وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِي جُمَّةً أَفَأُرَجِّلُهَا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ وَأَكْرِمْهَا» قَالَ: فَكَانَ أَبُو قَتَادَةَ رُبَّمَا دَهَنَهَا فِي الْيَوْمِ مَرَّتَيْنِ مِنْ أَجْلِ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ وَأَكْرمهَا» . رَوَاهُ مَالك
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا، میرے بال لمبے (کندھوں تک) ہیں، کیا میں ان میں کنگھی کر لیا کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور انہیں سنوار کر رکھ۔ “ راوی نے کہا، اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کی وجہ سے کہ ”بالوں کو سنوار کر رکھو۔ “ دن میں دو مرتبہ بالوں کو تیل لگایا کرتے تھے۔ ضعیف، رواہ مالک۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه مالک (949/2 ح 1833)
٭ يحيي بن سعيد الأنصاري لم يدرک أبا قتادة رضي الله عنه، فالسند منقطع و للحديث شواھد ضعيفة عند النسائي (184/8 ح 5239) وغيره و في الباب حديث صحيح: يخالفه، عند النسائي (5061)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف