مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
مخنث کو مدینہ منورہ سے نکالا گیا
حدیث نمبر: 4481
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمُخَنَّثٍ قَدْ خَضَبَ يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ بِالْحِنَّاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَالُ هَذَا؟» قَالُوا: يَتَشَبَّهُ بِالنِّسَاءِ فَأَمَرَ بِهِ فَنُفِيَ إِلَى النَّقِيعِ. فَقيل: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَقْتُلُهُ؟ فَقَالَ: «إِنِّي نُهِيتُ عَنْ قَتْلِ الْمُصَلِّينَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک مخنث (ہجڑا) لایا گیا جس نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں پر مہندی لگا رکھی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا کیا معاملہ ہے؟“ انہوں نے عرض کیا، وہ عورتوں سے مشابہت کرتا ہے، آپ نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے نقیع کی طرف جلا وطن کر دیا گیا، آپ سے عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! کیا ہم اسے قتل نہ کر دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے نمازیوں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4928)
٭ قال الدارقطني: ’’أبو ھاشم و أبو يسار: مجھولان ولا يثبت الحديث‘‘ و قال الذھبي: ’’إسناد مظلم لمتن منکر.‘‘»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف