مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لانے سے گریز
حدیث نمبر: 4471
وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ كَانَ آخِرُ عَهْدِهِ بِإِنْسَانٍ مِنْ أَهْلِهِ فَاطِمَةَ وَأَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ عَلَيْهَا فَاطِمَةَ فَقَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ وَقَدْ عَلَّقَتْ مَسْحًا أَوْ سِتْرًا عَلَى بَابِهَا وَحَلَّتِ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ قُلْبَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ فَقَدِمَ فَلَمْ يَدْخُلْ فَظَنَّتْ أَنَّ مَا مَنَعَهُ أَنْ يَدْخُلَ مَا رَأَى فَهَتَكَتِ السِّتْرَ وَفَكَّتِ الْقُلْبَيْنِ عَنِ الصَّبِيَّيْنِ وَقَطَعَتْهُ مِنْهُمَا فَانْطَلَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِيَانِ فَأَخَذَهُ مِنْهُمَا فَقَالَ: «يَا ثَوْبَانُ اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى فُلَانٍ إِنَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي أَكْرَهُ أَنْ يَأْكُلُوا طَيِّبَاتِهِمْ فِي حَيَاتِهِمُ الدُّنْيَا. يَا ثَوْبَانُ اشْتَرِ لِفَاطِمَةَ قِلَادَةً مِنْ عَصْبٍ وَسُوَارَيْنِ مِنْ عَاجٍ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد
ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر پر جاتے تو آپ اپنے اہل خانہ میں سے فاطمہ رضی اللہ عنہ سے سب سے آخر پر ملتے اور جب آپ سفر سے واپس تشریف لاتے تو آپ سب سے پہلے فاطمہ رضی اللہ عنہ سے ملتے۔ آپ ایک غزوہ سے واپس تشریف لائے تو انہوں نے اپنے دروازے پر پردہ لٹکا رکھا تھا اور حسن و حسین رضی اللہ عنہ کو چاندی کے کنگن پہنا رکھے تھے، آپ جب تشریف لائے تو فاطمہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل نہ ہوئے، جس سے انہوں نے سمجھ لیا کہ آپ کے تشریف نہ لانے کا سبب پردہ اور کنگن ہیں، انہوں نے پردہ پھاڑ ڈالا اور بچوں کے ہاتھوں سے کنگن اتار دیے اور ان کے ٹکڑے کر دیے، وہ دونوں روتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف چل دیے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں سے وہ کنگن لے لیے اور فرمایا: ”ثوبان! اسے آلِ فلاں کے پاس لے جاؤ، کیونکہ یہ میرے اہل سے ہیں، میں ناپسند کرتا ہوں کہ وہ اپنی دنیا کی زندگانی میں نفیس چیزیں استعمال کریں، ثوبان! فاطمہ کے لیے عصب (دریائی جانور کے دانت) کا ہار اور ہاتھی کے دانت کے دو کنگن خرید لاؤ۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (275/5 ح 22721) و أبو داود (4213)
٭ سليمان المنبھي و حميد الشامي: مجھولان.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف