مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
آگ کا کنگن
حدیث نمبر: 4401
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُحَلِّقَ حَبِيبَهُ حَلَقَةً مِنْ نَارٍ فَلْيُحَلِّقْهُ حَلَقَةً مِنْ ذَهَبٍ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُطَوِّقَ حَبِيبَهُ طَوْقًا مِنْ نَارٍ فَلْيُطَوِّقْهُ طَوْقًا مِنْ ذَهَبٍ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُسَوِّرَ حَبِيبَهُ سِوَارًا مِنْ نَار فليسوره مِنْ ذَهَبٍ وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِالْفِضَّةِ فَالْعَبُوا بِهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے دوست کو آگ کا چھلا پہنانا پسند کرتا ہے تو وہ اسے سونے کا چھلا پہنا دے، جو شخص اپنے دوست کو آگ کا طوق پہنانا پسند کرتا ہے تو وہ اسے سونے کا طوق پہنا دے، جو شخص اپنے دوست کو آگ کے کنگن پہنانا پسند کرتا ہے تو وہ اسے سونے کے کنگن پہنا دے، لیکن تم چاندی کو لازم پکڑو اور اس کے زیور بناؤ۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4236)
٭ المراد بالحبيب: الرجل من الأولاد والإخوة وغيرهم و أما النساء فالذھب لھن حلال، و جاء في مسند أحمد (414/4): ’’و حبيبته‘‘ و سنده ضعيف معلول، الراوي: لم يحفظ السند و خبره شاذ.»
قال الشيخ الألباني: جيد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن