مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان چیزوں کو برا جانتے تھے
حدیث نمبر: 4397
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ عَشْرَ خِلَالٍ: الصُّفْرَةَ يَعْنِي الخلوق وتغييرَ الشيب وجر الأزرار وَالتَّخَتُّمَ بِالذَّهَبِ وَالتَّبَرُّجَ بِالزِّينَةِ لِغَيْرِ مَحِلِّهَا وَالضَّرْبَ بِالْكِعَابِ وَالرُّقَى إِلَّا بِالْمُعَوِّذَاتِ وَعَقْدَ التَّمَائِمِ وَعَزْلَ الْمَاءِ لِغَيْرِ م حِلِّهِ وَفَسَادَ الصَّبِيِّ غَيْرَ مُحَرِّمِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دس باتیں ناپسند فرماتے تھے۔ زعفران لگانا، بڑھاپے کو (کالا خضاب لگا کر) تبدیلی کرنا، تہبند گھسیٹنا، سونے کی انگوٹھی پہننا، موقع محل کے بغیر بناؤ سنگار ظاہر کرنا، شطرنج کھیلنا، معوذات کے علاوہ کسی اور ورد سے دم کرنا، منکے باندھنا، پانی (یعنی منی) کا اس کی اصل جگہ (شرم گاہ) کے بغیر خارج کرنا اور بچے کے دودھ کو خراب کرنا (یعنی مدت رضاعت میں عورت سے جماع کرنا) لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا گیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4222) و النسائي (141/8 ح 5091)
٭ عبد الرحمٰں بن حرملة صدوق و ثقه الجمھور و لکن في سماعه من عبد الله بن مسعود رضي الله عنه نظر فالخبر معلول.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف