مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
قطری کرتہ کا استعمال
حدیث نمبر: 4376
وَعَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَيْمَنَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ وَعَلَيْهَا دِرْعٌ قِطْرِيٌّ ثَمَنُ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ فَقَالَتْ: ارْفَعْ بَصَرَكَ إِلَى جَارِيَتِي انْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهَا تُزْهَى أَنْ تَلْبَسَهُ فِي البيتِ وَقد كَانَ لِي مِنْهَا دِرْعٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا كَانَتِ امْرَأَةٌ تُقَيَّنُ بِالْمَدِينَةِ إِلَّا أَرْسَلَتْ إِلَيَّ تَسْتَعِيرُهُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبد الواحد بن ایمن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو انہوں نے پانچ درہم کی قطری قمیص زیب تن کر رکھی تھی، انہوں نے فرمایا: میری لونڈی کی طرف نظر اٹھاؤ اور اسے دیکھو، کیونکہ وہ گھر میں بھی ایسا کپڑا پہننا پسند نہیں کرتی، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد میں بھی میرے پاس اسی طرح کی ایک قمیص تھی، مدینہ میں جس بھی عورت کا (شادی کے موقع پر) بناؤ سنگار کیا جاتا تو وہ اسے مستعار لینے کے لیے میری طرف پیغام بھیجتی تھی۔ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2628)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح