مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
كتاب اللباس
رنگین کپڑے عورتوں کے لیے مناسب
حدیث نمبر: 4362
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى ثَوْبٌ مَصْبُوغٌ بِعُصْفُرٍ مُوَرَّدًا فَقَالَ: «مَا هَذَا؟» فَعَرَفْتُ مَا كَرِهَ فَانْطَلَقْتُ فَأَحْرَقْتُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا صَنَعْتَ بِثَوْبِكَ؟» قُلْتُ: أَحْرَقْتُهُ قَالَ: «أَفَلَا كَسَوْتَهُ بَعْضَ أَهْلِكَ؟ فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ لِلنِّسَاءِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے دیکھا، مجھ پر گلابی کُسم کا رنگا ہوا کپڑا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ میں نے آپ کی ناگواری کو جان لیا اور میں نے جا کر اس (کپڑے) کو جلا دیا، بعد ازاں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اپنے کپڑے کا کیا کیا؟“ میں نے عرض کیا، میں نے اسے جلا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اسے اپنے اہل خانہ میں سے کسی کو کیوں نہ پہنا دیا؟ کیونکہ اسے عورتوں کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4068)
٭ شفعة: مستور، وثقه ابن حبان و جھله ابن القطان.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف