Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الأطعمة
كتاب الأطعمة
مردار کب کھایا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 4262
وَعَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ أَنْ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَكُونُ بِأَرْضٍ فَتُصِيبُنَا بهَا المخصمة فَمَتَى يحلُّ لنا الميتةُ؟ قَالَ: «مَا لم تصطبحوا وتغتبقوا أَوْ تَحْتَفِئُوا بِهَا بَقْلًا فَشَأْنَكُمْ بِهَا» . مَعْنَاهُ: إِذَا لَمْ تَجِدُوا صَبُوحًا أَوْ غَبُوقًا وَلَمْ تَجِدُوا بَقْلَةً تَأْكُلُونَهَا حَلَّتْ لَكُمُ الْمَيْتَةُ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابو واقدلیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم ایسی سرزمین پر ہوتے ہیں جہاں ہم بھوک کا شکار ہو جاتے ہیں تو ہمارے لیے مردار کھانا کب حلال ہوتا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم صبح یا شام کھانے کے لیے کوئی ترکاری نہ پاؤ، تب اس حالت میں تم مردار کھا سکتے ہو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (88/2 ح 2002، نسخة محققة: 2039)
٭ حسان بن عطية: لم يسمع من أبي واقد الليثي رضي الله عنه فالسند منقطع.»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف