مشكوة المصابيح
كتاب الأطعمة
كتاب الأطعمة
کھانے میں برکت
حدیث نمبر: 4251
عَن عبد الله بنِ بُسر قَالَ: كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْعَةٌ يَحْمِلُهَا أَرْبَعَةُ رِجَالٍ يُقَالُ لَهَا: الْغَرَّاءُ فَلَمَّا أَضْحَوْا وَسَجَدُوا الضُّحَى أُتِيَ بِتِلْكَ الْقَصْعَةِ وَقَدْ ثُرِدَ فِيهَا فَالْتَفُّوا عَلَيْهَا فَلَمَّا كَثُرُوا جَثَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: مَا هَذِهِ الْجِلْسَةُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ جَعَلَنِي عَبْدًا كَرِيمًا وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا عَنِيدًا» ثُمَّ قَالَ: «كُلُوا مِنْ جَوَانِبِهَا وَدَعُوا ذِرْوَتَهَا يُبَارَكْ فِيهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن بُسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک برتن تھا جسے چار آدمی اٹھاتے تھے، اسے غراء کہا جاتا تھا، جب وہ چاشت کا وقت ہونے پر نماز چاشت پڑھ لیتے تو وہ برتن لایا جاتا اور اس میں ثرید تیار کیا جاتا، پھر صحابہ کرام اس کے گرد جمع ہو جاتے، جب وہ زیادہ ہو جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو زانوں ہو کر بیٹھ جاتے، کسی اعرابی نے کہا: یہ کس طرح بیٹھنا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے مجھے متواضع سخی بنایا ہے اور مجھے متکبر سرکش نہیں بنایا۔ “ پھر فرمایا: ”اس (برتن) کے اطراف سے کھاؤ اور اس کے وسط کو چھوڑ دو اس میں برکت عطا کی جائے گی۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3773)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن