مشكوة المصابيح
كتاب الأطعمة
كتاب الأطعمة
ایک انصاری صحابی ا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میزبانی کرنا
حدیث نمبر: 4246
وَعَن أبي هريرةَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْم وَلَيْل ة فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَقَالَ: «مَا أَخْرَجَكُمَا مِنْ بُيُوتِكُمَا هَذِهِ السَّاعَةَ؟» قَالَا: الْجُوعُ قَالَ: «وَأَنَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَخْرَجَنِي الَّذِي أَخْرَجَكُمَا قُومُوا» فَقَامُوا مَعَهُ فَأَتَى رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ فَإِذَا هُوَ لَيْسَ فِي بَيْتِهِ فَلَمَّا رَأَتْهُ المرأةُ قَالَت: مرْحَبًا وَأهلا فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيْنَ فُلَانٌ؟» قَالَتْ: ذَهَبَ يَسْتَعْذِبُ لَنَا مِنَ الْمَاءِ إِذْ جَاءَ الْأَنْصَارِيُّ فَنَظَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا أَحَدٌ الْيَوْمَ أكرمَ أضيافاً مني قَالَ: فانطَلَق فَجَاءَهُمْ بِعِذْقٍ فِيهِ بُسْرٌ وَتَمْرٌ وَرُطَبٌ فَقَالَ: كُلُوا مِنْ هَذِهِ وَأَخَذَ الْمُدْيَةَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيَّاكَ وَالْحَلُوبَ» فَذَبَحَ لَهُمْ فَأَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ وَمِنْ ذَلِكَ الْعِذْقِ وَشَرِبُوا فَلَمَّا أَنْ شَبِعُوا وَرَوُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا النَّعِيمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَخْرَجَكُمْ مِنْ بُيُوتِكُمُ الْجُوعُ ثُمَّ لَمْ تَرْجِعُوا حَتَّى أَصَابَكُمْ هَذَا النعيمُ» . رَوَاهُ مُسلم. وَذَكَرَ حَدِيثَ أَبِي مَسْعُودٍ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَار فِي «بَاب الْوَلِيمَة»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی روز یا کسی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے تو آپ کی ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہو گئی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت تمہیں کس چیز نے تمہارے گھروں سے نکالا؟“ انہوں نے عرض کیا، بھوک نے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے بھی اسی چیز نے نکالا جس نے تمہیں نکالا ہے، چلو!“ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چل دیئے۔ آپ ایک انصاری صحابی کے پاس تشریف لائے لیکن وہ گھر پر نہیں تھے، جب اس کی اہلیہ نے آپ کو دیکھا تو کہا: خوش آمدید، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”فلاں کہاں ہے؟“ اس نے عرض کیا: وہ ہمارے لیے میٹھا پانی لینے گئے ہیں، اتنے میں وہ انصاری بھی تشریف لے آئے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کو دیکھا تو پکار اٹھے: الحمد للہ، مہمانی کے لحاظ سے آج کا دن میرے لیے بہت ہی باعث عزت ہے، راوی بیان کرتے ہیں، وہ شخص گیا اور کھجوروں کا خوشہ لایا جس میں کچی، پکی اور عمدہ ہر قسم کی کھجوریں تھیں، اس نے عرض کیا، آپ انہیں تناول فرمائیں، اور خود اس نے چھری پکڑ لی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: ”دودھ دینے والی بکری سے احتیاط کرنا۔ “ اس نے ان کی خاطر بکری ذبح کی، انہوں نے اس بکری کا گوشت کھایا اور کھجوریں کھائیں اور پانی پیا۔ جب وہ سیر و سیراب ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! روز قیامت تم سے ان نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا، بھوک نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا، پھر تم ان نعمتوں سے مستفید ہو کر واپس جاؤ گے۔ “ رواہ مسلم۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: ”انصار میں سے ایک آدمی تھا ....۔ ”باب الولیمۃ“ میں ذکر کی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2038/14)
حديث أبي مسعود تقدم (3219)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح