مشكوة المصابيح
كتاب الأطعمة
كتاب الأطعمة
کھانے سے پہلے بسم اللہ ضروری ہے
حدیث نمبر: 4237
وَعَن حُذيفةَ قَالَ: كُنَّا إِذَا حَضَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم لَمْ نَضَعْ أَيْدِيَنَا حَتَّى يَبْدَأُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَضَعُ يَدَهُ وَإِنَّا حَضَرْنَا مَعَهُ مَرَّةً طَعَامًا فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ كَأَنَّهَا تُدْفَعُ فَذَهَبَتْ لِتَضَعَ يَدَهَا فِي الطَّعَامِ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهَا ثُمَّ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ كَأَنَّمَا يُدْفَعُ فَأَخَذَهُ بِيَدِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ أَنْ لَا يُذْكَرَ اسمُ اللَّهِ عليهِ وإِنَّه جَاءَ بِهَذِهِ الْجَارِيَةِ لِيَسْتَحِلَّ بِهَا فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا فَجَاءَ بِهَذَا الْأَعْرَابِيِّ لِيَسْتَحِلَّ بِهِ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ يَدَهُ فِي يَدِي مَعَ يَدِهَا» . زَادَ فِي رِوَايَةٍ: ثُمَّ ذَكَرَ اسمَ اللَّهِ وأكَلَ. رَوَاهُ مُسلم
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کسی کھانے میں شریک ہوتے تو ہم کھانے کے لیے ہاتھ نہیں بڑھاتے تھے جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شروع نہیں فرماتے تھے اور آپ اپنا ہاتھ بڑھاتے تھے، ایک مرتبہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھانے میں شریک ہوئے تو ایک بچی آئی گویا اسے دھکیلا جا رہا ہے، اس نے کھانے میں اپنا ہاتھ رکھنا چاہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ہاتھ سے پکڑ لیا، پھر ایک دیہاتی آیا وہ بھی اسی طرح تھا جیسے اسے دھکیلا جا رہا ہو آپ نے اسے بھی ہاتھ سے پکڑ لیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان اس کھانے پر، جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے، دسترس حاصل کر لیتا ہے، وہ اس بچی کو لے کر آیا تا کہ وہ اس کے ذریعے دسترس حاصل کر سکے، لیکن میں نے اسے ہاتھ سے پکڑ لیا، پھر وہ اس دیہاتی کو لایا تا کہ اس کے ذریعے دسترس حاصل کر سکے، لیکن میں نے اسے بھی ہاتھ سے پکڑ لیا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بے شک اس (شیطان) کا ہاتھ، اس (بچی) کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔ “ اور ایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کا نام لیا اور کھایا۔ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (3017/102)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح