مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
كتاب الصيد والذبائح
جاہلیت کی ایک رسم
حدیث نمبر: 4158
عَن بُريدةَ قَالَ: كُنَّا فِي الْجَاهِلَيَّةِ إِذَا وُلِدَ لِأَحَدِنَا غلامٌ ذَبَحَ شاةٌ ولطَّخَ رأسَه بدمه فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ كُنَّا نَذْبَحُ الشَّاةَ يَوْمَ السَّابِعِ وَنَحْلِقُ رَأْسَهُ وَنُلَطِّخُهُ بِزَعْفَرَانٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَزَاد رزين: ونُسمِّيه
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، دور جاہلیت میں جب ہم میں سے کسی کے ہاں لڑکا پیدا ہوتا تو وہ بکری ذبح کرتا اور اس کے سر پر اس کا خون لگاتا، اور جب اسلام کا ظہور ��وا تو ہم ساتویں روز بکری ذبح کرتے اور اس کا سر مونڈتے اور زعفران لگاتے تھے۔ ابوداؤد۔ اور رزین نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: اور ہم اس کا نام رکھتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و رزین۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2843) و رزين (لم أجده) [وصححه الحاکم علي شرط الشيخين (238/4) ووافقه الذهبي و له شاھد تقدم (4152)]»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن