مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
كتاب الصيد والذبائح
نومولود کے بالوں کا بیان
حدیث نمبر: 4154
وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَليّ بن أبي طَالب قَالَ: عَقَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَسَنِ بِشَاةٍ وَقَالَ: «يَا فَاطِمَةُ احْلِقِي رَأْسَهُ وَتَصَدَّقِي بِزِنَةِ شَعْرِهِ فِضَّةً» فَوَزَنَّاهُ فَكَانَ وَزْنُهُ دِرْهَمًا أَوْ بَعْضَ دِرْهَمٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ لِأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ لَمْ يُدْرِكْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ
محمد بن علی بن حسین ؒ، علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسن رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک بکری ذبح کی، اور فرمایا: ”فاطمہ! اس کا سر مونڈ اور اس کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کر۔ “ چنانچہ ہم نے ان بالوں کا وزن لیا تو ان کا وزن ایک درہم یا درہم سے کم تھا۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے، اس کی سند متصل نہیں، کیونکہ محمد بن علی بن حسین کی علی بن ابی طالب سے ملاقات ثابت نہیں۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (519)
٭ محمد بن إسحاق بن يسار عنعن و السند منقطع. محمد بن علي بن الحسين لم يدرک عليًا رضي الله عنه و للحديث شاھد ضعيف عند البيھقي (304/9)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف