مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
كتاب الصيد والذبائح
بچہ رہن رکھا ہوتا ہے
حدیث نمبر: 4153
وَعَن الحسنِ عَن سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْغُلَامُ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ وَيُسَمَّى وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ لَكِنْ فِي رِوَايَتِهِمَا «رَهِينَةٌ» بدل «مرتهنٌ» وَفِي رِوَايَة لِأَحْمَد وَأبي دَاوُد: «وَيُدْمَى» مَكَانَ: «وَيُسَمَّى» وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: «وَيُسَمَّى» أصحُّ
حسن ؒ، سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکا اپنے عقیقے کے بدلے میں گروی ہے، ساتویں روز اس کی طرف سے ذبح کیا جائے اس کا نام رکھا جائے، اور اس کا سر مونڈایا جائے۔ “ احمد، ترمذی، ابوداؤد، نسائی۔ لیکن ان دونوں (ابوداؤد اور نسائی) کی روایت میں ((مرتھن)) کی جگہ ((رھینۃ)) کے الفاظ ہیں۔ اور مسند احمد اور ابوداؤد کی روایت میں ((ویسمّی)) کی بجائے ((ویدمّی)) کے الفاظ ہیں۔ اور امام ابوداؤد نے فرمایا: لفظ ((ویسمّی)) زیادہ صحیح ہے۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (12/5 ح 20395) و الترمذي (1522 و قال: حسن صحيح) و أبو داود (2837وسنده ضعيف. 3838 وھو حسن) و النسائي (166/7 ح 4225)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن