مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
كتاب الصيد والذبائح
بچّے کو گھُتّی دینے کا بیان
حدیث نمبر: 4151
وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ قَالَتْ: فَوَلَدْتُ بِقُبَاءَ ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ فِي حِجْرِهِ ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ فَمَضَغَهَا ثُمَّ تَفَلَ فِي فِيهِ ثُمَّ حَنَّكَهُ ثُمَّ دَعَا لَهُ وبرك عَلَيْهِ فَكَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زبیر مکہ میں میرے پیٹ میں تھے، انہوں نے کہا، میں نے اسے قبا میں جنم دیا، پھر میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لائی تو میں نے اسے آپ کی گود میں رکھ دیا، پھر آپ نے کھجور منگائی اسے چبایا اور اپنا لعاب دہن لگا کر اسے اس کے منہ میں ڈالا اور گھٹی دی، پھر اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ اور یہ (عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ) اسلام (ہجرت کے بعد مدینہ) میں پیدا ہونے والے پہلے بچے ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3909) و مسلم (2146/26)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه