مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
كتاب الصيد والذبائح
ذبح کی ایک خاص صورت کا بیان
حدیث نمبر: 4096
عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ أَنَّهُ كَانَ يَرْعَى لِقْحَةً بِشِعْبٍ مِنْ شِعَابِ أُحُدٍ فَرَأَى بِهَا الْمَوْتَ فَلَمْ يَجِدْ مَا يَنْحَرُهَا بِهِ فَأَخَذَ وَتِدًا فَوَجَأَ بِهِ فِي لَبَّتِهَا حَتَّى أَهْرَاقَ دَمَهَا ثُمَّ أَخْبَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَمَالِكٌ وَفِي رِوَايَته: قَالَ: فذكاها بشظاظ
عطاء بن یسار، بنو حارثہ کے آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ احد کی ایک گھاٹی میں اونٹنی چرایا کرتا تھا، اس نے اونٹنی میں موت کے آثار دیکھے تو اس نے اسے ذبح کرنے کے لیے کچھ نہ پایا، چنانچہ اس نے ایک میخ لی اور اس کے سینے کے اوپر کے حصے میں مار دیا حتی کہ اس کا خون بہا دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتایا تو آپ نے اسے کھانے کا حکم فرمایا۔ اور مالک کی روایت میں ہے کہ اس نے تیز لکڑی کے ساتھ اسے ذبح کیا۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و مالک۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2823) و مالک (489/2 ح 1076)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح