مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
كتاب الصيد والذبائح
جانوروں کو بلاوجہ ہلاک کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 4094
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا فَمَا فَوْقَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا سَأَلَهُ اللَّهُ عَنْ قَتْلِهِ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّهَا؟ قَالَ: «أَنْ يَذْبَحَهَا فَيَأْكُلَهَا وَلَا يَقْطَعَ رَأْسَهَا فَيَرْمِيَ بِهَا» . رَوَاهُ أَحْمد وَالنَّسَائِيّ والدرامي
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کسی چڑیا یا اس سے اوپر (چھوٹے یا بڑے) پرندے کو ناحق قتل کیا تو اللہ اس کے قتل کے متعلق اس سے پوچھے گا، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے ذبح کرے اور پھر اسے کھا لے، اور وہ اس کا سر کاٹ کر اسے مت پھینکے۔ “ حسن، رواہ احمد و النسائی و الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (166/2 ح 6551) و النسائي (239/7 ح 4450) و الدارمي (84/2 ح 1984)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: حسن