مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
كتاب الصيد والذبائح
ذبح اضطراری کے بارے میں
حدیث نمبر: 4082
وَعَن أبي العُشَراءِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلَّا فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ؟ فَقَالَ: «لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَ عَنْكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَهَذِهِ ذَكَاةُ الْمُتَرَدِّي وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا فِي الضَّرُورَة
ابو العشراء اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ذبح صرف حلق اور سینے کے بالائی حصے (لبہ) پر چھری چلانے سے ہی ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم نے اس کی ران پر زخم لگایا تو بھی تیرے لیے کافی ہے۔ “ ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، دارمی۔ اور امام ابوداؤد نے فرمایا: یہ کسی گرے پڑے جانور کے ذبح کرنے کا طریقہ ہے۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ ضرورت کے تحت ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1481 وقال: غريب) و أبو داود (2825) و النسائي (228/7 ح 4413) و ابن ماجه (3184) و الدارمي (82/2 ح 1978)
٭ قال البخاري في أبي العشراء: ’’في حديثه واسمه و سماعه من أبيه نظر‘‘»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف