مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
كتاب الصيد والذبائح
اہل کتاب کے برتنوں کو دھو کر استعمال کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 4066
وَعَن أبي ثَعْلَبَة الْخُشَنِي قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قوم أهل كتاب أَفَنَأْكَلُ فِي آنِيَتِهِمْ وَبِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ وَبِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ فَمَا يصلح؟ قَالَ: «أما ذَكَرْتَ مِنْ آنِيَةِ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فاغسلوها وَكُلُوا فِيهَا وَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ غَيْرِ معلم فأدركت ذَكَاته فَكل»
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے نبی! ہم اہل کتاب کی سرزمین پر رہائش پذیر ہیں، کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا لیا کریں، اور اسی سرزمین پر میں اپنی کمان اور اپنے غیر سدھائے ہوئے اور سدھائے ہوئے کتے کے ذریعے شکار کرتا ہوں، تو میرے لیے کیا درست ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے جو اہل کتاب کے برتنوں کا ذکر کیا ہے تو اگر تمہیں ان کے علاوہ برتن میسر آ جائیں تو پھر ان میں مت کھاؤ، اور اگر میسر نہ آئیں تو پھر انہیں دھو کر ان میں کھا لو۔ اور تم نے اپنی کمان سے جو شکار کیا ہے اگر تم نے اس پر اللہ کا نام ذکر کیا ہے تو کھا لو، اور تم نے جو اپنے سدھائے ہوئے کتے کے ساتھ شکار کیا ہے اور اللہ کا نام ذکر کیا ہے تو کھا لو اور تم نے اپنے غیر سدھائے ہوئے کتے سے جو شکار کیا ہے اگر اسے ذبح کر لو تو کھا لو۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5478) و مسلم (8/ 1930)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق علهي
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه