مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
عورتوں کو جہادی خدمات کے عوض انعام دیا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 3988
وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ الْحَرُورِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنِ الْعَبْدِ وَالْمَرْأَة يحْضرَانِ لمغنم هلْ يُقسَمُ لَهما؟ فَقَالَ ليزيدَ: اكْتُبْ إِلَيْهِ أَنَّهُ لَيْسَ لَهُمَا سَهْمٌ إِلَّا أَنْ يُحْذَيَا. وَفِي رِوَايَةٍ: كَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّكَ كَتَبْتَ إِلَيَّ تَسْأَلُنِي: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَاءِ؟ وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ؟ فَقَدْ كَانَ يَغْزُو بِهِنَّ يُدَاوِينَ الْمَرْضَى وَيُحْذَيْنَ مِنَ الْغَنِيمَةِ وَأَمَّا السَّهْمُ فَلَمْ يَضْرِبْ لَهُنَّ بِسَهْمٍ. رَوَاهُ مُسلم
یزید بن ہرمز رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نجدہ حروری نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کی طرف خط لکھا جس میں اس نے مسئلہ دریافت کیا کہ اگر مال غنیمت کی تقسیم کے وقت غلام اور عورت موجود ہوں تو کیا ان کا حصہ نکالا جائے گا؟ انہوں نے یزید رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اسے جواب لکھو ان دونوں کے لیے کوئی حصہ مقرر نہیں البتہ تھوڑا سا دے دیا جائے۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اسے جواب لکھا: تم نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عورتیں جہاد کیا کرتیں تھیں، اور کیا ان کا حصہ مقرر کیا جاتا تھا؟ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عورتیں جہاد میں شریک ہوتیں تھیں، وہ مریضوں کا علاج معالجہ کرتی تھیں، انہیں مال غنیمت میں سے دیا جاتا تھا، رہا حصہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے لیے کوئی حصہ مقرر نہیں فرمایا۔ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1390/ 1812 و الرواية الثانية 1812/137)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح