مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی غلط فہی
حدیث نمبر: 3976
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا: أَسْلَمْنَا فَجَعَلُوا يَقُولُونَ: صَبَأْنَا صَبَأْنَا فجعلَ خالدٌ يقتلُ ويأسِرُ وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمٌ أَمَرَ خَالِدٌ أَنْ يَقْتُلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي وَلَا يَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِي أسيره حَتَّى قدمنَا إِلَى النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فذكرناهُ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ أَنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صنعَ خالدٌ» مرَّتينِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنو جذیمہ کی طرف بھیجا، انہوں نے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی، انہوں نے واضح طور پر (لفظ اَسْلَمْنَا) ہم نے اسلام قبول کر لیا نہ کہا، بلکہ انہوں نے (لفط صَبأْنا) ہم بے دین ہوئے کہا، اس پر خالد رضی اللہ عنہ انہیں قتل کرنے لگے اور قیدی بنانے لگے، اور انہوں نے ہم میں سے ہر شخص کو اس کا قیدی دیا حتی کہ ایک روز ایسے ہوا کہ انہوں نے حکم دیا کہ ہم میں سے ہر شخص اپنے قیدی کو قتل کرے، میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنا قیدی قتل کروں گا نہ میرا کوئی ساتھی اپنے قیدی کو قتل کرے گا، حتی کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور دو مرتبہ فرمایا: ”اے اللہ! خالد نے جو کیا میں اس سے تیرے حضور براءت کا اعلان کرتا ہوں۔ “ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (7189)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح