مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا احسان
حدیث نمبر: 3966
وَعَن أنسٍ: أَنَّ ثَمَانِينَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ هَبَطُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَبَلِ التَّنْعِيمِ مُتَسَلِّحِينَ يُرِيدُونَ غِرَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ فَأَخَذَهُمْ سِلْمًا فَاسْتَحْيَاهُمْ. وَفِي رِوَايَةٍ: فَأَعْتَقَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى (وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ ببطنِ مكةَ) رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل مکہ کے اسّی آدمی مسلح ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ پر اچانک حملہ کرنے کی غرض سے جبلِ تنعیم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اتر آئے، آپ نے انہیں مغلوب کر کے گرفتار کر لیا، لیکن آپ نے انہیں زندہ چھوڑ دیا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں آزاد کر دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ”وہی ذات ہے جس نے وادئ مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے روکے رکھے اور تمہارے ہاتھ ان سے روکے رکھے۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1808/132)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح