مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
خیبر کی فتح کا بیان
حدیث نمبر: 3931
وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا غَزَا بِنَا قَوْمًا لَمْ يَكُنْ يَغْزُو بِنَا حَتَّى يُصْبِحَ وَيَنْظُرَ إِلَيْهِمْ فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا كَفَّ عَنْهُمْ وَإِنْ لَمْ يَسْمَعْ أَذَانًا أَغَارَ عَلَيْهِمْ قَالَ: فَخَرَجْنَا إِلَى خَيْبَرَ فَانْتَهَيْنَا إِلَيْهِمْ لَيْلًا فَلَمَّا أَصْبَحَ وَلَمْ يسمَعْ أذاناً رِكبَ ورَكِبْتُ خلفَ أبي طلحةَ وَإِنَّ قَدَمِي لَتَمَسُّ قَدِمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَخَرَجُوا إِلَيْنَا بَمَكَاتِلِهِمْ ومساحيهم فَلَمَّا رأى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: مُحَمَّدٌ واللَّهِ محمّدٌ والخميسُ فلَجؤوا إِلَى الْحِصْنِ فَلَمَّا رَآهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قومٍ فساءَ صباحُ المُنْذَرينَ»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب ہمیں لے کر کسی قوم سے جہاد کرتے تو آپ اس وقت تک جہاد کا آغاز نہ فرماتے جب تک صبح نہ ہو جاتی پھر آپ ان کا جائزہ لیتے، اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذان سنتے تو ان سے لڑائی نہ کرتے اور اگر اذان نہ سنتے تو پھر ان پر حملہ کر دیتے۔ راوی بیان کرتے ہیں، ہم خیبر کی طرف روانہ ہوئے تو ہم رات کے وقت وہاں پہنچ گئے، پس جب صبح ہوئی تو آپ نے اذان نہ سنی، آپ سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار ہوا، اور میرے قدم، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم کے ساتھ لگ رہے تھے، راوی بیان کرتے ہیں، وہ (کام کی غرض سے) اپنی ٹوکریوں اور بیلچوں کے ساتھ ہماری طرف آئے، جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تو انہوں نے کہا: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کی قسم! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لشکر سمیت (آ گئے ہیں)، وہ قلعہ بند ہو گئے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا: ”اللہ اکبر، اللہ اکبر، خیبر تباہ ہوا، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر پڑتے ہیں تو ان کے ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بُری ہو جاتی ہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (610) ومسلم (1365/120)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه